Jadid Khabar

شہید محمد مرسی کو سلام

Thumb

 مصری عوام نے آمریت کے خلاف 60برس تک مسلسل جدوجہد کی۔ جس کے نتیجے میں اخوان المسلمون بھاری مینڈیٹ سے جیت کر ایوانِ اقتدار میں پہنچی۔ اسلام دشمنوں اور مغربی طاقتوں کو یہ کامیابی برداشت نہ ہوئی۔ انھوں نے اپنے ایجنڈوں کے ذریعے اخوان المسلمون پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے۔ دنیا یہ مانتی ہے کہ اخوان المسلمون کے لیڈر محمد مرسی مصر میں پہلے آزاد منتخب صدر ہوئے، لیکن وہ طاقتیں جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں مصر جیسے ملک کا ایک صدر جمہوریہ پسند نہیں ہوا ؟ اسرائیل، امریکہ اور ان کے چٹے بٹے ملکوں نے مل کر فوجی بغاوت کے ذریعے مرسی حکومت کا تختہ 3جولائی 2013ء میں الٹ دیا۔ محمد مرسی 58% ووٹوں سے اپنے حریف مبارک حسنی کی پارٹی کے محمد شفیق کو شکست فاش دی تھی۔ مشکل سے وہ ایک سال مصر کی صدارت کے عہدے پر فائز رہے۔ مصر کے فوجی سربراہ یہودی نژاد عبدالفتاح السیسی نے غیروں کی مدد سے فوجی بغاوت کی اورمنتخب صدر محمد مرسی کو پس زنداں کر دیا۔ گزشتہ روز 6 سال کی قید بامشقت کے بعد وہ کمرۂ عدالت میں دورانِ سماعت بے ہوش ہوکر گر پڑے اور اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔ اس طرح محمد مرسی کی شہادت واقع ہوئی اور وہ ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انھیں مردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا‘‘ (سورہ بقرہ:154)۔ گویا اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو ہدایت فرما رہا ہے کہ وہ اپنے ذہن میں یہ تصور جمائے رکھیں کہ جو شخص خدا کی راہ میں جان دیتا ہے وہ حقیقت میں حیاتِ جاوداں پاتا ہے۔ یہ تصور مطابق واقعہ بھی ہے اور اس سے روحِ شجاعت بھی تازہ رہتی اور ہوتی ہے۔ 
مصر کی سر زمین پر معرکۂ حق و باطل برسوں سے جاری ہے۔ محمد مرسی کی اسلام پسند اور عوام کی منتخب حکومت کا فرعونیت کے علمبرداروں نے تختہ الٹ دیا تھا۔ غاصب حکمرانوںنے خواتین، بچوں سمیت ہزاروں پرامن مظاہرین کا قتل عام کرکے فرعونیت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ دنیا کا ہر قانون پر امن مظاہروں کا حق دیتا ہے۔ مظاہرین نے کسی موقع پر بھی تشدد یا اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ وہ اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھائے سڑکوں پر تلاوت کرتے ہوئے نظر آئے، لیکن جنرل السیسی نے فرعونیت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مصر کی سڑکوں کو خون سے رنگ دیا۔ جس کے نتیجے میں 5000 سے زائد مرد و خواتین اور بچے شہید ہوگئے؛ جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 
مسلم ممالک کے غیرت سے عاری حکمرانوں کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اس فوجی بغاوت کی مذمت اور پر امن شہریوں کی شہادت پر احتجاج کرتے۔ اس کے برعکس عرب حکمرانوں نے خوشی کے شادیانے بجائے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر مصر کے غیر آئینی صدر کے نام اپنے پیغام میں مصر کی صورت حال پر اظہار کیا۔ سعودی عرب کے اس وقت کے شاہ عبداللہ نے مصر کے غاصب صدر کے نام مبارک باد کا پیغام بھیجا۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد نے مصر کے غیر منتخب صدر کے نام اپنے خط میں مصر کی فوج کی تعریف کی اور کہاکہ مصر کے استحکام کے سلسلے میں مثبت اور تاریخی کردار ادا کیا۔ عراق کی حکومت نے بھی غاصب صدر کی حمایت کی۔ فلسطین کے سیکولر صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں مصر کی فوج کی تعریف کی۔ عالم اسلام میں صرف ترکی اور تیونس کی حکومتوں نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوج کے عمل کی مذمت کی اور مرسی حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس حوالے سے مغربی دنیا کا رد عمل مسلم ممالک سے زیادہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ جو اپنے آپ کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے چمپئن کہتے ہیں ایسے گونگے اور بہرے بن گئے جیسے ان کے منہ میں زبان نہیں ہے۔ 
’’آج اغیار کو اخوان المسلمون سے اگر کوئی خوف ہے تو اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم انھیں جتنا کچلتے اور دباتے ہیں یہ اتنا ہی توانا اور مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہم انھیں ان کی دعوتی، تربیتی اور پر امن سیاسی جدوجہد کی روشن راہ سے ہٹا کر، مختلف تاریک پگڈنڈیوں کلی طرف گھسیٹنے کی جتنی کوشش کرتے ہیں، یہ اپنے طریق دعوت و اصلاح پر اتنی ہی مضبوطی اور یکسوئی سے آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قتل عام بھی جلاد کر رہے ہیں اور خوف زدہ بھی وہی ہیں۔ دوسروں سے زیادہ خود ان کے دل کی گواہی دے رہے ہیں کہ اس قافلۂ حق کی راہ کھوٹی نہیں کی جاسکتی۔ 
اخوان پر توڑی جانے والی قیامت نے فیصلے کی گھڑی مزید قریب کر دی ہے۔ اپنوں کی بات پر اعتبار نہیں آرہا تو معروف امریکی دانشور نوم چوسکی کا حالیہ تجزیہ پڑھ لیجئے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ: 
No one alienate the Muslim Brotherhood  نیو یارک میں منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے 85سالہ جہاں دیدہ اور حق گو دانشور کا مزید کہنا تھا کہ ’’فوجی انقلاب کسی صورت مصر میں استحکام و ترقی نہیں لاسکتا۔ آج اس کی حمایت کرنے والے بھی کل پچھتا رہے ہوں گے‘‘۔ 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی حکومت جو السیسی کو اپنا ہیرو قرار دیتی ہے۔ امریکہ جو مصر کی غیر آئینی حکومت کو تسلیم کرتا ہے۔ عرب کے شیوخ اور بادشاہ جو اخوان المسلمون اور ان کے سربراہوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں وہ محمد مرسی کی شہادت پر خوشی کے شادیانے بجائیں گے لیکن اللہ کے یہاں ایسے لوگ جو اسلام یا حق کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں، حق کی خاطر حق پسندوں کا قتل کرتے اور کرواتے ہیں اللہ کے نزدیک ان کی کبھی بھی بخشش نہیں ہوگی۔ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جاتے ہیں اللہ انھیں حیاتِ جاوداں عطا کرتا ہے۔ ہم سب جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کر رہے ہیں محمد مرسی کو ان کی جہد مسلسل کو سلام کرتے ہیں اور ان کی بلندیِ درجات کیلئے دعا گو ہیں۔ 
مردِ خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ … عشق ہے اصل حیات، موت ہے اس پر حرام     (علامہ اقبال)