الہ آباد ہائی کورٹ میں جسٹس یشونت ورما کے تبادلے کے خلاف وکلاء کا احتجاج چوتھے دن بھی جاری رہا، جس کے سبب عدالتی کارروائی متاثر رہی۔ وکلاء نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کالجیم اس معاملے پر نظرثانی نہیں کرتا، ہڑتال جاری رہے گی۔
الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری وکرانت پانڈے نے کہا، ’’ہمارا عزم ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کالجیم کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لے لیتا، ہم ہڑتال جاری رکھیں گے۔‘‘
جمعرات کو ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک میٹنگ میں تمام بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداران کو تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ کالجیم کی سفارش پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔
بدھ کے روز بار ایسوسی ایشن کے صدر انیت تیواری نے مرکزی وزیر قانون اور سپریم کورٹ کالجیم سے ملاقات کر کے جسٹس یشونت ورما کے تبادلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران ایڈوکیٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ایشان دیو گری نے بھی سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ جسٹس ورما کے خلاف جاری جانچ مکمل ہونے تک ان کے تبادلے پر روک لگائی جائے۔
ادھر, الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے وکلاء نے بھی جمعہ کو عدالتی کام کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس یشونت ورما کے خلاف جانچ جاری ہے، اس کے باوجود ان کا تبادلہ عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ آودھ بار ایسوسی ایشن نے بھی 25 مارچ کو ہڑتال کا فیصلہ لیا تھا۔ جمعرات کو ایک بار پھر ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ تمام وکلاء عدالت سے دور رہ کر احتجاج جاری رکھیں گے۔
اس دوران بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے بھی ملاقات کر کے تبادلے کی سفارش واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے وکلاء کے مطالبے پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم کوئی واضح وعدہ نہیں کیا۔