Jadid Khabar

ملک کے 24 کروڑ مسلمانوں نے وقف بل کو مسترد کیا ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

Thumb

سری نگر،8اپریل(یو این آئی)جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سال سے جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ جو کچھ کیا گیا، وہ ہم کبھی بھی نہیں بھولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے 24 کروڑ مسلمانوں نے وقف بل کو مسترد کر دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار موصوف نے یہاں کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی ابتدائی تحریک ناانصافی، غلامی، دھونس، دباو اور خوف و ہراس کے خاتمے کے لیے مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی قیادت میں شروع ہوئی تھی، اور یہ تحریک شخصی راج کے اس دور سے نجات کا باعث بنی، جس میں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ گزشتہ 10 سال، خصوصاً 2019 کے بعد، جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ جو کچھ کیا گیا، وہ ہم کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے۔ ان دس برسوں کے دوران عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے اور ایک ایک کرکے ان کے حقوق چھینے گئے، جو ناقابلِ فراموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ جموں و کشمیر میں ایک عوامی حکومت قائم ہوئی ہے اور لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
ان کے مطابق جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ریاستی درجے کی بحالی ناگزیر ہے، کیونکہ اسی صورت میں حکومت مزید موثر طریقے سے کام کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی بحالی کی جدوجہد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوگی، کیونکہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق ہمارے لیے زندگی اور موت کا سوال ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے روزِ اول سے ہی وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی ہے، اور ہم آج بھی اسے مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے 24 کروڑ مسلمانوں نے بھی اس بل کو مسترد کیا ہے کیونکہ یہ بل کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت، سپریم کورٹ، میں مسلمانوں کو انصاف ملے گا۔